جرم کیا ہے جو رہیں آپ کے ہم دل کے قریب
جرم کیا ہے جو رہیں آپ کے ہم دل کے قریب
کیا نہیں رہتے ستارے مہ کامل کے قریب
جا کے کہتی ہے جفا پنجۂ قاتل کے قریب
اور کچھ دیر ٹھہر جائیے بسمل کے قریب
کیا سبب ہے کہ اٹھا شور گلستاں میں ندیم
فصل گل آئی کہ وہ آئے عنادل کے قریب
زندگی کرتے ہیں جو سینۂ دریا پہ بسر
لطف کیا خاک ملے گا انہیں ساحل کے قریب
ہم وہ پروردۂ طوفاں ہیں پس مرگ جنہیں
دفن ہونا بھی گوارا نہیں ساحل کے قریب
آ ہی جائیں گے نظر چشم بصیرت ہو اگر
وہ یہیں ہوں گے یہیں ہوں گے کہیں دل کے قریب
تم قریب اتنے مرے آؤ کہ مٹ جائے دوئی
فاصلہ یہ بھی بہت ہے کہ رہیں دل کے قریب
دل ترا گر نہ بنے آئنہ میرا ذمہ
رہ کے تو دیکھ تو لے جوہر قابل کے قریب
بے کسی روتی ہے اس آبلہ پا رہرو پر
تھک کے جو بیٹھ گیا راہ میں منزل کے قریب
عکس کو ان کے بسا لیتا میں آنکھوں میں کمالؔ
کاش وہ آتے کبھی دیدۂ بسمل کے قریب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.