جستجوئے منزل کے راستے ہزاروں ہیں
جستجوئے منزل کے راستے ہزاروں ہیں
کوئی قافلہ چن لو قافلے ہزاروں ہیں
سنگ و شیشہ ٹکرا کر ٹوٹتے ہیں تو ٹوٹیں
بے شمار پتھر ہیں آئنے ہزاروں ہیں
لوگ جھوٹ کہتے ہیں خوش ہیں زندگانی میں
آدمی کی ہستی میں مسئلے ہزاروں ہیں
یہ نہ سمجھو مقتل کی ختم ہو گئیں رسمیں
اب بھی آزمائش کے مرحلے ہزاروں ہیں
میں ہوں ایک پروانہ جان دوں تو کس پر دوں
بے شمار شمعیں ہیں اور دیے ہزاروں ہیں
بجلیاں بہت سی ہیں اے فلک ترے سر میں
اس زمیں کے دل میں بھی زلزلے ہزاروں ہیں
دین سے بھلا کوئی فلسفہ نہیں معراجؔ
ویسے اس زمانے میں فلسفے ہزاروں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.