جوں کلی وہ کھل گئیں بخت سکندر دیکھ کر
جوں کلی وہ کھل گئیں بخت سکندر دیکھ کر
آپ کی تصویر کو آئیں نہ اندر دیکھ کر
ساری باہر والیاں آئیں نہ اندر دیکھ کر
آئنہ خانے میں تجھ کو اے سکندر دیکھ کر
پھولے پھولے پر کا پنچھی شاخ گل پر دیکھ کر
نامہ لایا ہوگا میں سمجھی کبوتر دیکھ کر
خاطر حسن گل تر آگے جانا ہے عبث
جانب بلیا بوا گلہائے بکسر دیکھ کر
کیا کہوں کیوں ہو گئی میں کشتۂ تیر نگاہ
رحم کی خو آپ میں مہر منور دیکھ کر
ہم نے جانا آ گئیں ہمجولیٔ پردہ نشیں
سر سے پا تک زیر چادر تم کو گوہر دیکھ کر
یا کلائی دیکھتے تھے یا دلائی اوڑھ لی
پاؤں پھیلانے لگے تیار بستر دیکھ کر
روٹی کپڑے کو بھی اب بیگم بوا محتاج ہے
آ گئی تھی چال میں ڈپٹی کلکٹر دیکھ کر
موہنی تھی یا کہ رخ میں دیکھ کر بت ہو گئی
آپ کو مندر کے اندر شام سندر دیکھ کر
کس طرح باجی نہ مانو حیف اپنی آنکھ سے
لونڈی میخانے میں آئی ان کو اکثر دیکھ کر
کیا کہوں کیا کیا نہ مچلے آج لینے کے لئے
وہ سنہری گوٹ والی اودی چادر دیکھ کر
روٹی کپڑا دو اسے گھر میں بھی رکھو سوت کو
اب کہاں جائے نگوڑی آپ کا در دیکھ کر
اس کو رکھا اس کو چھوڑا ہے نگوڑا بے وفا
چھوٹتے ہی اور کر لی مجھ سے بہتر دیکھ کر
میری عنقاؔ کا ہے باجی وہ کلام دل ربا
مست ہو ہو جاتے ہیں جس کو سخنور دیکھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.