جوں قدم یار نے گھر سے مرے در پر رکھا
جوں قدم یار نے گھر سے مرے در پر رکھا
سر رکھا زانو پہ میں ہاتھ جگر پر رکھا
ہم کو صیاد نے رکھا جو قفس میں تو آہ
دست شفقت کبھی ظالم نے نہ سر پر رکھا
سنگ رہ اس کی گلی کا جو کوئی ہاتھ آیا
مثل گل میں نے اٹھا کر اسے سر پر رکھا
بیٹھے بیٹھے تجھے کون آ گیا یاد آج کمالؔ
تو نے رومال جو لے دیدۂ تر پر رکھا
- کتاب : Noquush (Pg. B-417 E427)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.