جز دست لطف کچھ نہ چاہیں
جز دست لطف کچھ نہ چاہیں
سہمی ہوئی ملتجی نگاہیں
گلدان میں تازہ پھول دیکھے
دو چند ہوئیں ہماری آہیں
ہیں خلوت بے کسی میں گریاں
سن کر تہذیب کی کراہیں
چلنا تھا بچھڑ کے بھی بہت کچھ
تم کٹ گئے پر کٹی نہ راہیں
پتے تھے بچھڑ کے موت ہی تھی
جاں دینے پہ لوگ کیوں سراہیں
ہم بھول گئے ہیں چشم بستن
دیکھی تھیں تری کشادہ بانہیں
سہہ خنجر خندہ تیر طعنہ
اپنی اقدار سے نباہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.