جز دیدۂ تر نقش بنایا نہیں جاتا
جز دیدۂ تر نقش بنایا نہیں جاتا
رنگ اور کہیں مجھ سے جمایا نہیں جاتا
اب جیسا بھی انجام ہو اس کوزہ گری کا
مٹی سے مگر ہاتھ چھڑایا نہیں جاتا
یہ دل تو وہ دل ہے ہمیں مطلب نہیں جس سے
یہ گھر تو وہ گھر ہے جہاں آیا نہیں جاتا
اگ آتی ہے دیوار خرابی سر صحرا
بن جاتا ہے گھر خود ہی بنایا نہیں جاتا
دل روزن دنیا سے نظر آئے تو آئے
اس موج کو منظر پہ تو لایا نہیں جاتا
وحشت کی حدیں خاک سے ملتی نہیں افسوس
اک دشت ہے اور اس میں سمایا نہیں جاتا
ہم راہ سفر پیڑ جو تھے رہ گئے پیچھے
جو سایہ سروں پر تھا وہ سایہ نہیں جاتا
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 28)
- Author : شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.