جز رشتۂ خلوص یہ رشتہ کچھ اور تھا
جز رشتۂ خلوص یہ رشتہ کچھ اور تھا
تم میرے اور کچھ میں تمہارا کچھ اور تھا
جو خواب تم نے مجھ کو سنایا تھا اور کچھ
تعبیر کہہ رہی ہے کہ سپنا کچھ اور تھا
ہم راہیوں کو جشن منانے سے تھی غرض
منزل ہنوز دور تھی رستہ کچھ اور تھا
امید و بیم عشرت و عسرت کے درمیاں
اک کشمکش کچھ اور تھی، کچھ تھا کچھ اور تھا
ہم بھی تھے یوں تو محو تماشائےدہر پر
دل میں کھٹک سی تھی کہ تماشا کچھ اور تھا
جو بات تم نے جیسی سنی ٹھیک ہے وہی
میں کیا کہوں کہ یار یہ قصہ کچھ اور تھا
احمدؔ غزل کی اپنی روش اپنے طور ہیں
میں نے کہا کچھ اور ہے سوچا کچھ اور تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.