جز تیرے مرے پیش نظر کچھ بھی نہیں ہے
جز تیرے مرے پیش نظر کچھ بھی نہیں ہے
تو ساتھ ہو پھر خوف و خطر کچھ بھی نہیں ہے
اک کشف محبت سے بدل جاتا ہے کیا کچھ
اب تاروں کی گردش کا اثر کچھ بھی نہیں ہے
ہر روز نئے پہلو سے سمجھا کروں تجھ کو
گم ایسی ہوں کہ خود کی خبر کچھ بھی نہیں ہے
خوشبو کی طرح ان کہے احساس سمجھ تو
حسرت ہے بہت کہنا مگر کچھ بھی نہیں ہے
سب کچھ ہے تجھی سے اے خیابان محبت
بن تیرے یہ عالم یہ نگر کچھ بھی نہیں ہے
تو ہی غم دوراں میں قریب رگ جاں ہے
مانجھی ہو جو تجھ سا تو بھنور کچھ بھی نہیں ہے
اک تیرے ہی احساس سے مانوس ہے یہ دل
احساس کا عنوان دگر کچھ بھی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.