کعبے کا تمنائی ہے کوئی مشتاق کوئی بت خانے کا
کعبے کا تمنائی ہے کوئی مشتاق کوئی بت خانے کا
ان عقل کے دیوانے سے جدا عالم ہے ترے دیوانے کا
ناصح تو نصیحت دل کو نہ کر موقع یہ نہیں سمجھانے کا
جانا ہے سوئے بزم جاناں اک سوز لئے پروانے کا
اس رنگ برنگی دنیا میں آرام و سکوں کا نام نہیں
دیوانوں کے دل سے تو پوچھو کیا عالم ہے ویرانے کا
اک عالم کیف و مستی میں داخل جو ہوئے میخانے میں
ساقی کو کیا سجدہ جھک کر منہ چوم لیا پیمانے کا
کہہ دو یہ فراغت والوں سے دنیا میں سنبھل کر رہنا ہے
کل تک جو یہاں آسودہ تھا محتاج ہے دانے دانے کا
سب مفت گنوایا پاس جو تھا اب ضبطؔ چلو تم اپنے گھر
جی بھر کے تماشا دیکھ چکے دنیا کے عجائب خانے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.