کعبے کی آرزو ہے نہ بت خانہ چاہئے
کعبے کی آرزو ہے نہ بت خانہ چاہئے
مے خانہ چاہئے در جانانہ چاہئے
ایماں کے امتیاز کا آئینہ کفر ہے
کعبے کے متصل ہی صنم خانہ چاہئے
وحشت ہے اور عشق جنوں خیز اور ہے
زنجیر زلف کی پئے دیوانہ چاہئے
یکسوئیے خیال ہے آبادیوں سے دور
دیوانگان عشق کو ویرانہ چاہئے
تم جس جگہ ہو کیوں نہ ہو میرا وہاں گزر
ہر انجمن میں شمع کو پروانہ چاہئے
مے خوار پاؤں رکھنے لگے ہیں سنبھال کر
ساقی پھر ان کو لغزش مستانہ چاہئے
مے سے غرض نہ ساغر و مینا سے واسطہ
تیری نشیلی آنکھ کا پیمانہ چاہئے
ساقی کے دست فیض نے انساں بنا دیا
اے شیخ ادائے سجدۂ شکرانہ چاہئے
وا باب مے کدہ بھی ہے بادہ بھی جام بھی
نوابؔ صرف جرأت رندانہ چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.