کعبے سے رنج ہے نہ عداوت کنشت سے
دل یہ بہل نہ پائے گا اپنا بہشت سے
اس آرزو میں ایک ہی پل کو سکوں ملے
ہم دل بدل رہے ہیں ترے سنگ و خشت سے
اک تم ہی تھے نہ جس کو کبھی راس آ سکی
دنیا یہ چل رہی ہے مری سرگزشت سے
راہ وفا میں اب کیا لٹاؤ گے سوچ لو
داخل تو ہو گئے ہو دل و جاں کی کشت سے
جس سے عذاب عشق کی طاقت میں ہو کمی
منہ ہم نہیں لگاتے کبھی اس پلشت سے
دل ہے کے رقص کرتا ہے زنجیر باندھ کر
لگ کر کہیں نہ بیٹھا ہو یہ اہل چشت سے
ہر گوشہ ہے سکون کے آب بقا سے تر
باہر نکل کے دیکھ ذرا خوب و زشت سے
بڑھ کر جنوں نے کر ہی دیا آسماں بلند
تعلیم لے رہا تھا وہ میری سرشت سے
ٹھہرو ندیمؔ سانس تو لینے دو ضعف میں
گھبرا رہا ہے عشق مرے سرنوشت سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.