کاغذ کاغذ دھول اڑے گی فن بنجر ہو جائے گا
کاغذ کاغذ دھول اڑے گی فن بنجر ہو جائے گا
جس دن سوکھے دل کے آنسو سب پتھر ہو جائے گا
ٹوٹیں گی جب نیند سے پلکیں سو جاؤں گا چپکے سے
جس جنگل میں رات پڑے گی میرا گھر ہو جائے گا
خوابوں کے یہ پنچھی کب تک شور کریں گے پلکوں پر
شام ڈھلے گی اور سناٹا شاخوں پر ہو جائے گا
رات قلم لے کر آئے گی اتنی سیاہی چھڑکے گی
دن کا سارا منظر نامہ بے منظر ہو جائے گا
ناخن سے بھی اینٹ کریدیں مل جل کر ہمسائے تو
آنگن کی دیوار نہ ٹوٹے لیکن در ہو جائے گا
قیصرؔ رو لو غزلیں کہہ لو باقی ہے کچھ درد ابھی
اگلی رتوں میں یوں لگتا ہے سب پتھر ہو جائے گا
- کتاب : Agar Darya Mila Hota (Pg. 26)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.