کاغذ قلم دوات کے اندر رک جاتا ہے
کاغذ قلم دوات کے اندر رک جاتا ہے
جو لمحہ اس ذات کے اندر رک جاتا ہے
سورج دن بھر زہر اگلتا رہتا ہے
چاند کا زعم بھی رات کے اندر رک جاتا ہے
پہلے سانس جما دیتا ہے ہونٹوں پر
پھر وہ اپنی گھات کے اندر رک جاتا ہے
نکل نہیں سکتا دھرتی کا بنجر پن
جو قطرہ برسات کے اندر رک جاتا ہے
حرف کا دیپ ہوا سے کیسے الجھے گا
یہ نقطہ ہر بات کے اندر رک جاتا ہے
ہجر کا موسم خاموشی اور رات کا ڈر
یادوں کی بارات کے اندر رک جاتا ہے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 662)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.