کاغذی ہاتھ ہمیں راس نہ آئیں شاید
کاغذی ہاتھ ہمیں راس نہ آئیں شاید
اب کے مٹی سے غزل کوئی اگائیں شاید
ان حسیں جھیل سی آنکھوں کا فسوں کیا کہئے
شعر پہنیں گے پرندوں کی قبائیں شاید
پہلے عیسیٰ ہی کو مصلوب کیا تھا لیکن
اب کے مریم کو بھی دیں لوگ سزائیں شاید
اس نے کھولے ہیں شب وصل گھنیرے گیسو
آج برسیں گی دھواں دھار گھٹائیں شاید
سنگسار آج سر عام جو کرتے ہیں ہمیں
کل وہی ہاتھ جنازہ بھی اٹھائیں شاید
نہ کوئی پھول نہ آنسو نہ لرزتا جگنو
میری جھولی میں ہیں بے کار دعائیں شاید
پریمؔ کیا دور ہے دل سے بھی گراں ہیں پتھر
حسرتیں شیشے کے گھر اور بنائیں شاید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.