کاکل کی طرح بخت بھی بل کھائے ہوئے ہے
کاکل کی طرح بخت بھی بل کھائے ہوئے ہے
کیوں آج مقدر مجھے الجھائے ہوئے ہے
زنجیر محن پاؤں میں پہنائے ہوئے ہے
یا جلوۂ جاناں مجھے بہلائے ہوئے ہے
لے جائے مجھے سوئے چمن اب نہ بہاراں
دل قسمت زنداں کی قسم کھائے ہوئے ہے
میں بند قفس میں ہوں مگر فکر نشیمن
سینے میں جگر درد سے برمائے ہوئے ہے
سلجھے گی نہ مشاطگئی عقل و خرد سے
وہ زلف جنوں جس کو کہ الجھائے ہوئے ہے
اس کو بھی تو مل جائے ذرا حسن کا صدقہ
داماں طلب در پہ جو پھیلائے ہوئے ہے
اے نورؔ مجھے کچھ تو بھروسہ ہے زباں پر
کچھ بخت سعادت مجھے گرمائے ہوئے ہے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 245)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.