کال جب اس کی آخری آئی
کال جب اس کی آخری آئی
دل پہ کیا گزری کیا گھڑی آئی
اک توقع تھی موت آئے گی
مجھ پہ آئی تو زندگی آئی
میرے سارے اندھیرے لوٹ لیے
جب میری سمت روشنی آئی
ہم نے زلفیں گھنی سنواری ہیں
ہم پہ یوں ہی نہ شاعری آئی
ذکر ماضی نے اس کا چھیڑ دیا
اور پھر یاد وہ بڑی آئی
اس کی شادی بھی ہو گئی پرسوں
موت ہم کو بھی دوسری آئی
جو کبھی ہوش بانٹتا تھا ویرؔ
اس کے حصہ میں مے کشی آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.