Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کام آساں نظر آیا مجھے مشکل ہو کر

عبد الہادی وفا

کام آساں نظر آیا مجھے مشکل ہو کر

عبد الہادی وفا

MORE BYعبد الہادی وفا

    کام آساں نظر آیا مجھے مشکل ہو کر

    حاصل عمر ملا حسرت حاصل ہو کر

    دو جہاں مجھ کو ملے ہیں تپش دل ہو کر

    اک نظر دیکھ تو لوں دیدۂ بسمل ہو کر

    کس پر آتا ہے یہ الزام خدا خیر کرے

    میں تمہیں بھول گیا غیر پہ مائل ہو کر

    کون سی بات ہے آئینے میں جو مجھ میں نہیں

    بیٹھ تو جاؤ ذرا میرے مقابل ہو کر

    وحشت بیکسیٔ شوق لئے جاتی ہے

    نقش پا آگے بڑھا دورئ منزل ہو کر

    خواہش مرگ سر رشتۂ امید سہی

    آخر الجھے نہ کہیں وہ گرہ دل ہو کر

    پردہ پوشی بھی مزے دے گئی اللہ اللہ

    سامنے آئی اجل خندۂ قاتل ہو کر

    نشۂ خواب عدم سرمہ بیداری ہے

    آنکھیں کھل جاتی ہیں اس پردہ میں غافل ہو کر

    صف محشر ہے مرا حلقۂ آغوش نہیں

    کیا بچے جاتے ہو اغیار میں شامل ہو کر

    دل میں رہ کر بھی تمنا کی خبر رکھتے نہیں

    قافلے سیکڑوں گزرے پس محفل ہو کر

    میری نظروں میں ہے خورشید قیامت کی نمود

    برسوں پہلو میں رہا آبلۂ دل ہو کر

    آنکھیں پھر اٹھنے لگیں شرم کا پردہ بن کر

    لو وہ پھر آتے ہیں رنگ رخ محفل ہو کر

    گلۂ تشنگی شوق ہے اک طول امل

    مل گئے خاک میں آخر لب ساحل ہو کر

    تیرہ بختی سے ملا روز جزا کو حصہ

    رہ گیا ہے رخ افسوس پہ اک تل ہو کر

    صاف آتا ہے نظر تم ہو مٹانے والے

    کیا کیا پردۂ تقدیر نے حائل ہو کر

    اہل دنیا کی طرف دست دعا کیوں اٹھیں

    بھیک اغیار سے اک دوست کے سائل ہو کر

    جلوہ ان کا ہے کلیم ان کے ہیں ایمن ان کا

    طور کیوں جلنے لگا بیچ میں حائل ہو کر

    اثر غمزۂ شیریں دل خسرو میں سہی

    رہ گیا سینۂ فرہاد اگر سل ہو کر

    اے وفاؔ طالع ناشاد کو رشک آتا ہے

    ہم رہے جاتے ہیں نقصان میں کامل ہو کر

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے