کام ہے جم سے نہ مطلب جام سے
کام ہے جم سے نہ مطلب جام سے
آشنا ہیں لب تمہارے نام سے
لب بہ لب ہوں ساقیٔ گلفام سے
عاریت لے لیں مقدر جام سے
گھر بنانا ہے کسی کی یاد کا
کام لینا ہے دل ناکام سے
دل بھی آنکھوں کی طرح مشتاق ہے
لو اتر آؤ تم اپنے بام سے
چھا رہی ہے میکشوں پر بے خودی
کیا کہا شیشے نے جھک کر جام سے
اک ستم گر سے لڑاتا ہوں نگاہ
جام کو ٹکرا رہا ہوں جام سے
عید ہے ہنگامۂ محشر نہیں
وہ ملیں گے آج خاص و عام سے
قبر بھی جنت ہے مومن کے لئے
چل کے مضطرؔ سو رہو آرام سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.