کام ہر زخم نے مرہم کا کیا ہو جیسے
کام ہر زخم نے مرہم کا کیا ہو جیسے
اب کسی سے کوئی شکوہ نہ گلا ہو جیسے
عمر بھر عشق کو غم دیدہ نہ رکھے کیوں کر
حادثہ وہ کہ ابھی کل ہی ہوا ہو جیسے
ایک مدت ہوئی دیکھا تھا جسے پہلے پہل
تیرے چہرے میں وہی چہرہ چھپا ہو جیسے
حسن کے بھید کا پا لینا نہیں ہے آساں
ہے یہ وہ راز کہ رازوں میں پلا ہو جیسے
دور تک ایک نگہ جا کے ٹھہر جاتی ہے
وقت کا فاصلہ کچھ ڈھونڈ رہا ہو جیسے
یاد ماضی سے یہ افسردہ سی رونق دل میں
آخر شب کوئی دروازہ کھلا ہو جیسے
ہزل کو لوگ سحرؔ آج غزل کہتے ہیں
ذوق شعری پہ برا وقت پڑا ہو جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.