کام حرص و ہوس کا تھوڑی ہے
عشق ہر اک کے بس کا تھوڑی ہے
وہ مری دسترس میں ہے لیکن
مسئلہ دسترس کا تھوڑی ہے
آہ آزاد چھوڑ دے کہ میاں
یہ پرندہ قفس کا تھوڑی ہے
تا بہ کے سر پہ آسمان اٹھائیں
ہجر یک دو نفس کا تھوڑی ہے
اب تو بس صور پھونکئے کہ یہ کام
اب صدائے جرس کا تھوڑی ہے
اپنی تنہائی چھوڑ دوں کیوں کر
ساتھ اک دو برس کا تھوڑی ہے
جست بھرنے کا وقت ہے تاسفؔ
وقت یہ پیش و پس کا تھوڑی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.