کام جب کرتا ہے انساں عزم انسانی کے ساتھ
کام جب کرتا ہے انساں عزم انسانی کے ساتھ
پھیر دیتا ہے وہ دریا کا بھی رخ پانی کے ساتھ
وقت جب سے ہو گیا ان کی ستم رانی کے ساتھ
گھر بھی ویراں ہو گیا ہے دل کی ویرانی کے ساتھ
اس کا انداز تکلم کس کے بس کی بات ہے
وہ تو کانٹے بھی چبھوتا ہے گل افشانی کے ساتھ
آج سمجھاتے ہوئے ناصح نے آخر کہہ دیا
کون میخانے سے نکلے پاک دامانی کے ساتھ
کتنے پردے مجھ پہ تھے جب شعر میں کہتا نہ تھا
میں بھی رسوا ہو گیا اپنی غزل خوانی کے ساتھ
خیر اب تک جس طرح گزری گزاری اے ظہورؔ
زندگی اب تو گزارو پاک دامانی کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.