کام کیا کیجئے آغاز وہاں از سر نو
کام کیا کیجئے آغاز وہاں از سر نو
از سر نو بھی نہ رہ پائے جہاں از سر نو
کہنہ بنیادوں پہ ڈھوتے رہیں خود کو کب تک
چاہئے اب کہ ہو تعمیر مکاں از سر نو
ہو چکی دشت حقیقت کی پذیرائی بہت
سفر خواب پہ ہونا ہے رواں از سر نو
آتش شوق بجھاتے ہوئے ڈر لگتا ہے
پھیل جائے نہ فضاؤں میں دھواں از سر نو
سلسلہ ہے یہ کبھی ختم نہ ہونے والا
پڑھتا رہتا ہوں کتاب دل و جاں از سر نو
وہ مری بات کسی طور سمجھتا ہی نہیں
سیکھنی ہوگی محبت کی زباں از سر نو
مدتوں بعد کسی یاد نے پھر شورش کی
درد پھر ہونے لگا دل میں جواں از سر نو
پھر کسی کرب سے دو چار ہوئی میری زباں
پھر کوئی داستاں کرنی ہے بیاں از سر نو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.