کام کوئی تو کام کا کرتے
کام کوئی تو کام کا کرتے
حق تو یہ تھا کہ حق ادا کرتے
کیا طریقہ ہے بادشاہت کا
ہم فقیروں سے مشورہ کرتے
اس ستم گر کی یہ بھی خواہش تھی
ظلم سہہ کر بھی التجا کرتے
جاری رکھتے یہ سلسلہ کب تک
وہ برا اور ہم بھلا کرتے
بے خطا بھی سزائیں بھگتی ہیں
ہم خطائیں نہیں تو کیا کرتے
لب کھلے ہی نہ روبرو ان کے
کس طرح عرض مدعا کرتے
قرض کا بوجھ تھا کسانوں پر
خودکشی کے علاوہ کیا کرتے
بعد میں کرتے فیصلہ پہلے
اپنے دل سے تو مشورہ کرتے
مجھ پہ تہمت لگانے والے لوگ
پہلے خود کو تو آئنہ کرتے
خود پرستی ہی جن کا شیوہ ہے
ایسے لوگوں سے کیا گلہ کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.