کام لیا جب لفظوں ہی سے خود کو بس ناکام کیا
کام لیا جب لفظوں ہی سے خود کو بس ناکام کیا
بات اثر انداز ہوئی جب شعروں کو پیغام کیا
یہ کیسے ساری دنیا میں آج بہت مشہور ہو تم
ویسے تو ساری دنیا نے تم کو بہت گمنام کیا
یک رنگی سے عاجز آ کر رنگا رنگی کی خاطر
جو مجھ کو راس آیا تھا اس نیلم کو نیلام کیا
اکثر تنہائی میں مجھ کو یاد آ جاتا ہے وہ سب
ہاں آغاز سے پہلے ہی جس کو میں نے انجام کیا
خاموشی پس فن ہے خدا کا سیکھا ہم نے بھی لیکن
ہر سو روز مچایا تہلکہ یا پیدا کہرام کیا
وقت کے ساتھ اور آپ کے ہاتھوں قدریں کتنی بدلی ہیں
ایک الزام سے کتنا کم ہے حاصل جو انعام کیا
کہیے حسن اور عشق کو دے کر اپنے دل کے خون کا لمس
کس نے اسے گل رنگ کیا پھر کس نے اسے گلفام کیا
اب کا فساد آرام سے گزرے اس کوشش میں اس نے تو
قشقہ کھینچا دیر میں بیٹھا کب کا ترک اسلام کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.