کام مجھ سے کوئی ہوا ہی نہیں
بات یہ ہے کہ میں تو تھا ہی نہیں
مجھ سے بچھڑی جو موج نکہت یار
پھر میں اس شہر میں رہا ہی نہیں
کس طرح ترک مدعا کیجے
جب کوئی اپنا مدعا ہی نہیں
کون ہوں میں جو رائیگاں ہی گیا
کون تھا جو کبھی ملا ہی نہیں
ہوں عجب عیش غم کی حالت میں
اب کسی سے کوئی گلہ ہی نہیں
بات ہے راستے پہ جانے کی
اور جانے کا راستہ ہی نہیں
ہے خدا ہی پہ منحصر ہر بات
اور آفت یہ ہے خدا ہی نہیں
دل کی دنیا کچھ اور ہی ہوتی
کیا کہیں اپنا بس چلا ہی نہیں
اب تو مشکل ہے زندگی دل کی
یعنی اب کوئی ماجرا ہی نہیں
ہر طرف ایک حشر برپا ہے
جونؔ خود سے نکل کے جا ہی نہیں
موج آتی تھی ٹھہرنے کی جہاں
اب وہاں خیمۂ صبا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.