کام نہ آئی کچھ بھی یارو میرے رقیبوں کی بد خوئی
کام نہ آئی کچھ بھی یارو میرے رقیبوں کی بد خوئی
فضل خدا سے ہوا زیادہ عشق مرا اس کی خوش روئی
ہنس کر دیکھے تو کھل جاؤں وہ منہ پھیرے تو مرجھاؤں
میرے احساسات کو اس نے کر ڈالا چھوئی موئی
آپ کے مرہم سے تو میرے زخم ہوئے ہیں اور زیادہ
آپ ہی ٹھہرے چارہ گر تو کس کو مجال چارہ جوئی
خزاں میں بھی ہوں چاک گریباں رفو کروں آخر میں کب تک
کہاں کا دامن کیسی بخیہ بھاڑ میں جائے دھاگا سوئی
اللہ سے ہے تجھ کو الفت حوروں سے ہے تجھ کو رغبت
یہ تو بتا زاہد سجدے میں ہوتی ہے کیسے یکسوئی
میرے ہی کہنے پر شاہدؔ چھپ کر ملنے آیا تھا وہ
لوگوں نے یہ بات ذرا سی شہر میں کر دی روئی روئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.