کامیابوں میں کامرانوں میں
کامیابوں میں کامرانوں میں
ہم بڑے ہیں بڑے گھرانوں میں
وہ خموشی ہے عقل خانوں میں
سیٹیاں بج رہی ہیں کانوں میں
کس طرح قحط فکر آ پہنچا
ہوش مندوں میں فکر دانوں میں
ہجر ہر دن منایا جاتا ہے
عشق والوں کے خاندانوں میں
ان کی کمیوں کو ڈھک دیا کیجے
دل بھی ہے دل کے کارخانوں میں
تم بھی کمزور آدمی نکلے
تم بھی جا بیٹھے بد گمانوں میں
میری جھولی میں ڈال دے اس کو
کیا کمی ہے ترے خزانوں میں
ہم نے پتھر سجے ہوئے دیکھے
قیمتی کانچ کی دکانوں میں
آج کیوں چاند اتنا روشن ہے
ہنس پڑا کون آسمانوں میں
اگ پڑے بانجھ دھرتیوں سے گلاب
بول اٹھے لوگ بے زبانوں میں
میرے شعروں پہ تبصرہ ہے سعودؔ
گل کدوں میں گلاب خانوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.