کانچ کا ٹکڑا پڑا تھا دشت میں
یا مرا چہرہ پڑا تھا دشت میں
لگ رہا تھا وصل کی تدفین ہے
ہجر یوں بکھرا پڑا تھا دشت میں
اس کے قدموں کے نشاں محفوظ تھے
یوں لگا رستہ پڑا تھا دشت میں
میرے اندر تھل بسا تھا عشق کا
سو مجھے آنا پڑا تھا دشت میں
دشت بھی سارے کا سارا مجھ میں تھا
میں بھی تو سارا پڑا تھا دشت میں
ایک تنہائی بچھی تھی ریت پر
اور میں ٹوٹا پڑا تھا دشت میں
بھیڑ میں مجھ سے دلاسہ گم ہوا
میں نے جب ڈھونڈا پڑا تھا دشت میں
دوستی بھی شاعری بھی عشق بھی
میرا ہر رشتہ پڑا تھا دشت میں
پرتو خورشید دھندلانے لگا
چاند کا سایہ پڑا تھا دشت میں
صرف میری ہی کمی تھی اے صفیؔ
جو بھی تھا ویسا پڑا تھا دشت میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.