کاندھوں پہ زندگی کی صلیبیں لئے ہوئے
کاندھوں پہ زندگی کی صلیبیں لئے ہوئے
غم پھر رہے ہیں میرا پتہ پوچھتے ہوئے
رہبر بھی راہزن بھی ہیں لوگوں کی بھیڑ میں
آؤ چلیں ادھر سے ادھر دیکھتے ہوئے
ہو آئے جب غرور کبھی خود پہ آپ کو
سورج کو دیکھ لینا کہیں ڈوبتے ہوئے
پہلی سی انجمن میں رہی بات اب کہاں
جی ڈر رہا ہے اب تو یہاں بولتے ہوئے
افسوس کاٹ دی ہے یوںہی زندگی تمام
دنیا سے جا رہے ہیں یہی سوچتے ہوئے
آخر یہیں ملے گا تمہیں دل کے آس پاس
صدیوں سے پھر رہے ہو جسے ڈھونڈتے ہوئے
لو وہ بھی کہہ رہے ہیں کنولؔ بے وفا مجھے
گزری ہے ایک عمر جنہیں پوجتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.