کاندھوں سے زندگی کو اترنے نہیں دیا
کاندھوں سے زندگی کو اترنے نہیں دیا
اس موت نے کبھی مجھے مرنے نہیں دیا
پوچھا تھا آج میرے تبسم نے اک سوال
کوئی جواب دیدۂ تر نے نہیں دیا
تجھ تک میں اپنے آپ سے ہو کر گزر گیا
رستہ جو تیری راہ گزرنے نہیں دیا
کتنا عجیب میرا بکھرنا ہے دوستو
میں نے کبھی جو خود کو بکھرنے نہیں دیا
ہے امتحان کون سا صحرائے زندگی
اب تک جو تیرے خاک بسر نے نہیں دیا
یارو امیرؔ امام بھی اک آفتاب تھا
پر اس کو تیرگی نے ابھرنے نہیں دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.