کانوں میں ناچتی تھی کسی بانسری کی لہر
کانوں میں ناچتی تھی کسی بانسری کی لہر
آنچل میں بھر کے لائے تھے ہم چاندنی کی لہر
پھر تیر کس رہا تھا مرے دل کی سیدھ میں
تاراج کر گئی مجھے شرمندگی کی لہر
دریا کو کس کے ہجر نے پامال کر دیا
پھر چاند رات میں اٹھی دیوانگی کی لہر
پتھر تراشتے تھے تری صورتوں کے ہم
اور سر میں جاگتی تھی تری بندگی کی لہر
پھر ہجر زندگی میں قرینے سے آ گیا
مسکان میں دبی رہی افسردگی کی لہر
کچھ عشق میری فہم سے آگے گزر گیا
کچھ خاک میں بکھرتی گئی زندگی کی لہر
یہ زندگی دھنک سی کھلی اور بجھ گئی
پیچھے تھی ایک مٹتی ہوئی رخصتی کی لہر
بستر لگا گئے ہیں اندھیرے مکان میں
شاید سحرؔ یہیں ہو کہیں روشنی کی لہر
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.