کانوں میں رس گھول رہا ہے سناٹا
شاید کچھ کچھ بول رہا ہے سناٹا
ہجر کی شب کو آنک رہی ہے تنہائی
تنہائی کو تول رہا ہے سناٹا
کوئی آہٹ کوئی سرگوشی بھی نہیں
تنہا موتی رول رہا ہے سناٹا
دن بھر کے ہنگاموں کی اک اک تہہ کو
بیٹھا بیٹھا کھول رہا ہے سناٹا
آوازوں کو پتا ہے اپنی منزل کا
اب تک ڈانواں ڈول رہا ہے سناٹا
بجلی چمکی کان میں کڑکا آئے گا
ڈر کے مارے ڈول رہا ہے سناٹا
دستک تو دی گئی تھی شور شرابے کو
دروازہ کیوں کھول رہا ہے سناٹا
رات کا پچھلا پہر بھی ہے دو پیکر بھی
ایسے میں انمول رہا ہے سناٹا
آندھی میں پیڑوں کی انگڑائی شادابؔ
جیسے بدن کو جھول رہا ہے سناٹا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.