کانپتے ہونٹوں پہ الفاظ پرانے رکھ لے
کانپتے ہونٹوں پہ الفاظ پرانے رکھ لے
کوئی افسانہ بنا کچھ تو بہانے رکھ لے
اگلے موسم کے تو کچھ اور ہی قصے ہوں گے
اپنے حصے میں وہی بیتے زمانے رکھ لے
خواب کے شہر میں بھٹکے گا خیالوں کا سفیر
میری تصویر مرا خط بھی سرہانے رکھ لے
شبنمی دھوپ کے آنچل میں ستارے ہیں بہت
چاندنی آنکھوں میں کچھ پھول سہانے رکھ لے
اپنے ہونٹوں کی ہنسی مانگنے والے سب ہیں
اپنی پلکوں پہ اسدؔ اشک کے دانے رکھ لے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.