کانٹا سا میرے جسم کی گہرائیوں میں تھا
کانٹا سا میرے جسم کی گہرائیوں میں تھا
احساس کرب رات کی تنہائیوں میں تھا
ہر سمت قتل و خون کا بازار تھا مگر
امن و اماں کا ذکر بھی دانائیوں میں تھا
ہم کو قفس کے کنج میں یہ بھی پتہ چلا
اس کا پیام صبح کی پروائیوں میں تھا
پنہاں نہیں تھا صرف ملاقات کا بیاں
ہجراں کا کچھ ملال بھی شہنائیوں میں تھا
سستی کہاں تھی شہر نگاراں میں کوئی شے
جلوہ بھی اس کے حسن کا مہنگائیوں میں تھا
دامن جھٹک کے کس لئے محفل سے اٹھ گئے
مسعودؔ بھی تو آپ کے شیدائیوں میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.