کانٹے چبھتے ہیں چبھیں پاؤں میں چلتے جائیں
کانٹے چبھتے ہیں چبھیں پاؤں میں چلتے جائیں
راکھ بننے سے تو بہتر ہے کہ جلتے جائیں
طبع روشن رہے ایسی ہی فروزاں اپنی
اور ہم شمع کی مانند پگھلتے جائیں
جنہیں رکھا نہ لگاوٹ کے بھی زمرے میں کبھی
رفتہ رفتہ انہیں باتوں سے بہلتے جائیں
دے نیا غم کہ ہمیں پھر سے سنبھالے آ کر
سحر سے تیرے بھی اب ہم تو نکلتے جائیں
خواہشیں ساتھ ہی چلتی ہیں جدھر بھی جائیں
ہم کہاں تک انہیں قدموں سے مسلتے جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.