Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کانٹے ہیں کہیں آگ کہیں سنگ کہیں ہے

خواجہ ضمیر

کانٹے ہیں کہیں آگ کہیں سنگ کہیں ہے

خواجہ ضمیر

MORE BYخواجہ ضمیر

    کانٹے ہیں کہیں آگ کہیں سنگ کہیں ہے

    یہ راہ محبت ہے کچھ آسان نہیں ہے

    تو پاس اگر ہے تو ہر اک چیز حسیں ہے

    صحرا بھی نگاہوں میں مری خلد بریں ہے

    تا عمر نبھانے کی قسم کھائی تھی تو نے

    وہ عہد محبت بھی تجھے یاد نہیں ہے

    ہو جائے فنا ذات خدا میں جو کوئی ذات

    کیا ڈھونڈتے ہو اس کو مکاں ہے نہ مکیں ہے

    اے حسن حقیقت تو کبھی جلوہ دکھا دے

    سجدوں کی امانت لئے بیتاب جبیں ہے

    وہ چاہے تو قدموں میں زمانے کے جھکاوے

    کہنے کو ترے در کا گدا خاک نشیں ہے

    احساس غم دوری ہوا ہی نہیں مجھ کو

    محسوس ہوا جب سے کہ تو دل کے قریں ہے

    بکھرا ہوا میخانے کا شیرازہ ہے کب سے

    ساقی ہے کہیں مے ہے کہیں جام کہیں ہے

    ہیں جلوے نگاہوں میں مری کون و مکاں کے

    چھپ جائے کوئی مجھ سے یہ ممکن ہی نہیں ہے

    کیا نذر کروں گردش دوراں کو ضمیرؔ آج

    جینے کی تمنا بھی مرے پاس نہیں ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے