کانٹے ہیں کہیں آگ کہیں سنگ کہیں ہے
کانٹے ہیں کہیں آگ کہیں سنگ کہیں ہے
یہ راہ محبت ہے کچھ آسان نہیں ہے
تو پاس اگر ہے تو ہر اک چیز حسیں ہے
صحرا بھی نگاہوں میں مری خلد بریں ہے
تا عمر نبھانے کی قسم کھائی تھی تو نے
وہ عہد محبت بھی تجھے یاد نہیں ہے
ہو جائے فنا ذات خدا میں جو کوئی ذات
کیا ڈھونڈتے ہو اس کو مکاں ہے نہ مکیں ہے
اے حسن حقیقت تو کبھی جلوہ دکھا دے
سجدوں کی امانت لئے بیتاب جبیں ہے
وہ چاہے تو قدموں میں زمانے کے جھکاوے
کہنے کو ترے در کا گدا خاک نشیں ہے
احساس غم دوری ہوا ہی نہیں مجھ کو
محسوس ہوا جب سے کہ تو دل کے قریں ہے
بکھرا ہوا میخانے کا شیرازہ ہے کب سے
ساقی ہے کہیں مے ہے کہیں جام کہیں ہے
ہیں جلوے نگاہوں میں مری کون و مکاں کے
چھپ جائے کوئی مجھ سے یہ ممکن ہی نہیں ہے
کیا نذر کروں گردش دوراں کو ضمیرؔ آج
جینے کی تمنا بھی مرے پاس نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.