کانٹے ہی کانٹے ہیں تا حد نظر
کانٹے ہی کانٹے ہیں تا حد نظر
پھر بھی تازہ ہے مرا عزم سفر
رہزنوں کی رہنمائی دیکھ کر
آج تھراتی ہے اک اک رہ گزار
ڈھو رہے ہو کس لئے پتھر کا بوجھ
ہو گئے مسمار سب شیشے کے گھر
چلئے ویرانوں میں بسنے کے لئے
شہر تو بربادیوں کے ہیں کھنڈر
آ گئی صبح طرب تو کیا ہوا
سونا سونا ہے مرے دل کا نگر
جن سے ہوتا ہے فروغ آذری
آہ وہ کس کام کے علم و ہنر
کامرانی پاؤں چومے گی کمالؔ
دیکھیے غیروں کا دامن چھوڑ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.