کانٹوں کی معیت میں بڑی دیر رہا ہے
کانٹوں کی معیت میں بڑی دیر رہا ہے
جس شخص کی باتوں میں گلابوں کا اثر ہے
منزل ابھی آگے ہے کہ چھوڑ آیا ہوں پیچھے
مدت سے سفر میں ہوں مجھے اتنی خبر ہے
شہرت کی طلب ہے کہ ہے اظہار کا چسکا
یہ کسب ستائش ہے کہ پھر کسب ہنر ہے
تو بالا ہے رتبے میں سو میں مان رہا ہوں
حالانکہ تری بات کا پاؤں ہے نہ سر ہے
اے یار بتا کچھ تو محبت کی حقیقت
مکڑی کا یہ جالا ہے کہ پھر دام نظر ہے
اخلاص ہی باعث تھا تعلق کا ہمارے
لیکن وہ مرے ہمدم دیرینہ کدھر ہے
میں یار سمجھتا ہوں زمانہ تجھے ہمراز
تو ایک زمانے سے ادھر ہے نہ ادھر ہے
کس موڑ پہ لے آئی ہے اب تیری محبت
جب تیرے بچھڑنے میں نفع ہے نہ ضرر ہے
جاذبؔ نہیں کھلتے ہیں بگولوں میں سمن تو
اور تو کہ تمنائی اعجاز نظر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.