کانٹوں کو چوم لے نہ کوئی اضطراب میں
کانٹوں کو چوم لے نہ کوئی اضطراب میں
رکھ دی ہے کس نے آپ کی خوشبو گلاب میں
مہکا رہا ہے آج بھی میرے وجود کو
رکھا تھا اک گلاب جو تو نے کتاب میں
تھا کس کی آستین پہ مقتول کا لہو
لکھا گیا ہے قتل یہ کس کے حساب میں
پھرتا ہوں لاش کاندھوں پہ اپنی لئے ہوئے
صدمے اٹھائے میں نے وہ عہد شباب میں
پوچھا طبیب سے جو غم عشق کا علاج
لکھا ہے اس نے عشق مکرر جواب میں
پڑتی ہیں جس طرف یہ گراتی ہیں بجلیاں
رکھیے نگاہیں اپنی خدارا نقاب میں
دستک پہ ان کی رات اچانک میں چونک اٹھا
پوچھا جو میں نے کون وہ بولے جناب میں
شاید غم حیات کی تلخی مٹا سکیں
پینے لگا ہوں اشک ملا کر شراب میں
ہم راہ عشق بھی ہے غم زیست بھی فہیمؔ
میں مبتلا ہوں ان دنوں دہرے عذاب میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.