کانٹوں سے بھرے بن میں رستے کی بنا ڈالی
کانٹوں سے بھرے بن میں رستے کی بنا ڈالی
دے دے کے لہو طرح نقش کف پا ڈالی
بدلے میں دفینے کے قطرے ہیں پسینے کے
کیوں دل کی گواہی پر دیوار گرا ڈالی
پھر آج فضاؤں کو مطلوب ہے خوں ریزی
بادل کی زرہ پہنی شمشیر صبا ڈالی
دو حرف تسلی کے جس نے بھی کہے اس کو
افسانہ سنا ڈالا تصویر دکھا ڈالی
دنیا رہی خوابیدہ خورشیدؔ نے شب بھر میں
پچھم سے شفق لا کر پورب میں بچھا ڈالی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.