کانٹوں سے کیوں اتنی نفرت
کانٹوں سے کیوں اتنی نفرت
کانٹے بھی ہیں باغ کی زینت
ان کا غم اور ان کی محبت
یہ بھی نعمت وہ بھی نعمت
چاند بھی ہے تارے بھی لیکن
شام فرقت شام فرقت
آنکھیں ہیں تو پڑھتے چلئے
ہر ذرہ ہے ایک حکایت
کانٹوں کا منہ چوم رہا ہوں
دیکھ کے فصل گل کی حالت
میں اور میری تشنہ کامی
ساقی اور دعوائے سخاوت
بے جا ہے قسمت کا شکوہ
ہمت سے بنتی ہے قسمت
دیر و حرم کے جھگڑے چھوڑو
حسن عمل ہے اصل عبادت
رحمت نے دامن پھیلایا
دیکھ کے میرے اشک ندامت
کیوں نہ ترا غم دل میں چھپا لوں
تیرا غم ہے میری دولت
موت کی خواہش کرنے والو
بھول گئے کیا زیست کی عظمت
میں بھی چپ ہوں وہ بھی چپ ہیں
یہ بھی ہے انداز محبت
کیسے بہارؔ ان کو میں بھلا دوں
ان کا غم ہے میری قسمت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.