کانٹوں تمہیں پھولوں کی چبھن یاد رہے گی
کانٹوں تمہیں پھولوں کی چبھن یاد رہے گی
بھولو گے کہ روداد چمن یاد رہے گی
کیا بھولنے دے گی وہ مجھے رات کی رانی
وہ زلف وہ خوشبوئے بدن یاد رہے گی
یہ زخم دل زار تو بھر جائے گا اک دن
لیکن ترے ماتھے کی شکن یاد رہے گی
تھا سایہ فگن جس پہ کوئی فتح کا پرچم
وہ لاش بھی بے گور و کفن یاد رہے گی
منزل پہ مزہ دے گی مجھے لذت منزل
یعنی مجھے قدموں کی تھکن یاد رہے گی
یہ سچ ہے مجھے داد کی خواہش نہیں صولتؔ
ناقدرئ ارباب سخن یاد رہے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.