کار دل وحشت طلب ہے شام تک پہنچا نہیں
کار دل وحشت طلب ہے شام تک پہنچا نہیں
عشق سرگرم سفر انجام تک پہنچا نہیں
شوق کو ناکام اس معنی میں کہہ سکتے ہیں آپ
ان کے در تک تو گیا تھا بام تک پہنچا نہیں
یا کہ دور جام کو محدود ہی رکھا گیا
یا کہ خود دست طلب ہی جام تک پہنچا نہیں
شوق سرگرداں مسافت میں تجسس کے رہا
آگہی تک تو گیا الہام تک پہنچا نہیں
مصلحت آگیں ہوئی ہر شے تمہارے شہر میں
رک گیا خامہ تمہارے نام تک پہنچا نہیں
جانے کیا کیا نام سے دنیا تمہیں گردانتی
ذکر تیرا گردش ایام تک پہنچا نہیں
ورنہ رسوائی کا ہو جاتا کوئی ساماں بہم
عشق شارقؔ ذات تک تھا نام تک پہنچا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.