کار جنوں کی چارہ گر کچھ تجھے آگہی نہیں
کار جنوں کی چارہ گر کچھ تجھے آگہی نہیں
ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
MORE BYممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
کار جنوں کی چارہ گر کچھ تجھے آگہی نہیں
دامن تار تار میں کار رفو گری نہیں
ناز و نیاز میں کہاں عالم سرمدی نہیں
حسن بھی عارضی نہیں عشق بھی عارضی نہیں
تیری تلاش میں مجھے اور تلاش ہی نہیں
تیرے سوا کوئی مرا مقصد زندگی نہیں
جس سے سرور دل میں ہے جس سے غرور سر میں ہو
عالم بیکسی میں وہ دولت زندگی نہیں
شان وقار و جاہ اگر بس کی نہیں تو کیا ہوا
عجز سے کام لیجئے اس میں تو عاجزی نہیں
عیش کی سر خوشی وبال بزم طرب کا رگ روگ
محفل سوز و ساز میں نغمۂ زندگی نہیں
نام ہی نام رہ گیا آپ کی بزم ناز کا
اب کوئی اس کو کیا کہے چاند ہے چاندنی نہیں
سر پہ کھڑی ہے شام غم بجھ گئے عقل کے چراغ
تیرگیٔ حیات میں اب کوئی روشنی نہیں
غنچہ و گل فسردہ ہیں ساری فضا خموش ہے
خاطر غم نواز سے زیست میں تازگی نہیں
سیریٔ ذوق دید کو اب وہ مقام چاہئے
عالم ہوش ہے جہاں عالم بے خودی نہیں
اپنی روش سے مطمئن خوشترؔ خوش خرام ہے
اپنوں سے غیریت نہیں غیر سے دشمنی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.