کار مشکل ہی کیا دنیا میں گر میں نے کیا
کار مشکل ہی کیا دنیا میں گر میں نے کیا
پر نہ اس بے رحم کے دل میں گزر میں نے کیا
دل میں لیلائے تمنا پاؤں چھلنی تیز دھوپ
کس قیامت کا سفر تھا جو سفر میں نے کیا
تیرا اپنا راستہ تھا میرا اپنا راستہ
اس پہ بھی اے زندگی تجھ کو بسر میں نے کیا
مسکرا کر اس نے جب باہیں گلے میں ڈال دیں
پھر جو اس سے رنج تھا صرف نظر میں نے کیا
زندہ تھے دشمن تو مجھ کو بازوؤں پہ ناز تھا
آنکھ کو ان کے گزر جانے پہ تر میں نے کیا
چشم کم سے دیکھتا تھا مجھ کو آخر ایک دن
اس کے زعم خام کو زیر و زبر میں نے کیا
حرف اس کے قامت تحسیں پہ سجتے ہی گئے
شاہدؔ ان کو اس طرح حرف ہنر میں نے کیا
- کتاب : khvaab saraa (Pg. 71)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.