کار سخن آرائی ہے تنہائی ہماری
کار سخن آرائی ہے تنہائی ہماری
ہنگامۂ افلاک ہے شنوائی ہماری
ہم اہل صبا خانی و گلکار ہیں پھر بھی
ہوتی رہی اس شہر میں رسوائی ہماری
گاؤں کی طرف نقش کف پا تھے ہمارے
پھر شہر خوش آباد کو یاد آئی ہماری
تم وارث صحرائے نمویاس ہو لیکن
تابندہ ہے اس ریت پہ ہرجائی ہماری
اک عمر پس نیلمی پردے میں گزاری
تب جا کے زمیں زاد کو باس آئی ہماری
بستر مرا قرطاس ہے مصرعے ہیں مرے خواب
تکمیل غزل ہوتی ہے انگڑائی ہماری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.