کار گر دست جفا کار رہے گا کب تک
کار گر دست جفا کار رہے گا کب تک
گرم یہ ظلم کا بازار رہے گا کب تک
آہ و فریاد سے اک حشر بپا ہے ہر سمت
خونفشاں خنجر زردار رہے گا کب تک
خاک مقتل کے سلگتے ہوئے ہر ذرے میں
خون مظلوم شرر بار رہے گا کب تک
عصر آزادی و جمہور میں حق گو انساں
نعرۂ حق سے سر دار رہے گا کب تک
قلب زردار میں سرکوبیٔ مفلس کے لئے
طیش کا لشکر جرار رہے گا کب تک
نئی تہذیب پہ چھایا ہوا زردار نظام
خون مفلس کا خریدار رہے گا کب تک
سنگ خارا کی طرح اہل سیاست کا وجود
حائل جادۂ فن کار رہے گا کب تک
زور شمشیر سے کرنے کو زمیں کے ٹکڑے
آدمی برسر پیکار رہے گا کب تک
طاقت و زر کے خداؤں کے جہاں میں انساں
دیکھنا یہ ہے کہ خوددار رہے گا کب تک
ہو کے بے باک ہر اک راز حقیقت کہہ دے
دام باطل میں گرفتار رہے گا کب تک
جس نے الٹی ہے ابھی چہرۂ ماضی سے نقاب
دل میں وہ جذبۂ بیدار رہے گا کب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.