کارواں آج بھی سرگرم سفر ہے شاید
کارواں آج بھی سرگرم سفر ہے شاید
اب بھی پر پیچ کوئی راہ گزر ہے شاید
معترف وہ بھی ہیں کل تک جو مخالف تھے مرے
یہ مری کاوش و محنت کا ثمر ہے شاید
لوگ ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے پتھر دوڑے
راستے میں کسی دیوانے کا گھر ہے شاید
ماں سے وعدہ تھا کہ میں لوٹ کے گھر آؤں گا
منتظر آج بھی وہ دیدۂ تر ہے شاید
لوگ سہمے ہوئے بیٹھے ہیں مکاں میں اپنے
پھر اسی سمت سے طوفاں کا گزر ہے شاید
میرے قاتل نے مجھے دیکھ کے پہچان لیا
یہ تو اس دور کا اعجاز نظر ہے شاید
مل رہا ہے کف افسوس بڑی دیر سے وہ
اس کے ٹوٹے ہوئے خوابوں کا اثر ہے شاید
اب بھی ہر شے ہے دھندلکوں کا لبادہ اوڑھے
شام آگیں مری دنیا کی سحر ہے شاید
نیم بسملؔ سا مجھے کر گئیں جس کی نظریں
وہ کوئی اور نہیں رشک قمر ہے شاید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.