کارواں دیر سے تیار ہے جانے کے لیے
کارواں دیر سے تیار ہے جانے کے لیے
ہم ہی بیٹھے ہیں کوئی سوگ منانے کے لیے
یہ تو اب ختم ہوئی یاد ہی کرتے کرتے
دوسری عمر ملے تجھ کو بھلانے کے لیے
جس نے ظلمت میں ہمیں چھوڑ دیا تھا تنہا
آ گیا شمع وہ تربت پہ جلانے کے لیے
بیچ محفل میں تماشہ مجھے کرنا ہی پڑا
اس کو پیمان وفا یاد دلانے کے لیے
کہکشاں پھول دھنک سب ہیں مگر دنیا میں
رنگ کم ہیں تری تصویر سجانے کے لیے
عشق میں اپنے انہیں دعویٔ وحشت بھی ہے
اور بیٹھے ہیں گریبان سلانے کے لیے
راز کچھ بھی نہیں ہے غیر کہ باتوں میں نہ آ
سب بہانے ہیں تجھے پاس بٹھانے کے لیے
کیا ترا ہوگا زمانہ یہ ہوا ہے کس کا
تو نے کیوں چھوڑ دیا مجھ کو زمانہ کے لیے
اس قدر روح میں شامل تھی کہانی اس کی
مجھ کو مٹنا ہی پڑا اس کو مٹانے کے لیے
وائے قسمت کے اسے اب ہے وفا کی حسرت
جب مراسم ہی نہیں کوئی نبھانے کے لیے
کنج زندان میں پھر نکہت گل پھیل گئی
پھر بہار آ گئی بلبل کو رلانے کے لیے
خواب بھی آنکھ میں بیدار ہوئے جاتے ہیں
کون آیا ہے مجھے شام سلانے کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.