کارواں سست مسافر کو سزا دیتا ہے
زرد پتے کو ہر اک پیڑ گرا دیتا ہے
اپنی آنکھوں کو وہ بے وجہ سزا دیتا ہے
گیلے ایندھن کو اگر کوئی ہوا دیتا ہے
اب مرے بس میں کہاں ہے کہ میں واپس آؤں
میرا ماضی مجھے بے کار صدا دیتا ہے
کس لیے تو نے بجھا ڈالے سلگتے سپنے
کس لیے اب انہیں رہ رہ کے ہوا دیتا ہے
زندگی ہم نے بنائی ہے عمل سے لیکن
ہم بھی کہتے ہیں یہ ہی سب کو خدا دیتا ہے
ایک بہتا ہوا تنکا بھی اہم ہے زریںؔ
اپنی رفتار سے دریا کا پتا دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.